"کرنیں ایک ہی مشعل کی" کے نام سے ایک سیریز شروع کر رہا ہوں بتوفیق الٰہی ، جس میں امت کے کچھ بڑے لوگوں کا مختصر تعارف پیش کیا جائے گا۔ اصل میں یہ ایک عربی کتاب کا ترجمہ نما ترجمانی ہے ۔اللہ تعالیٰ شرف قبول بنائے اور اسے امت اور میرے لیے دنیا و آخرت میں مفید بنائے ۔ آغاز آج آقا و مولا ، حبیب رب العالمین، سید المرسلین ، محمد ﷺ کے ذکرِ خوش خصال سے :
النبیﷺ
وہ اللہ کے رسول اور ہمارے سردار ہیں ، ـــــــ ان کا اسم
گرامی ہے "محمد" ۔
والد کا نام عبداللہ تھا ـــــ جناب عبداللہ کے والد عبدالمطلب تھے ــــــ عبدالمطلب بیٹے تھے ہاشم کے ــــــ ہاشم کے والد عبد مناف تھے ـــــــ مناف کے والد قصی اور قصی کے کلا ب ـــ کلاب اولاد تھے مرۃ کی اور مرۃ پسر تھے کعب کے ــــــ کعب اولاد تھے لؤی کی اور لؤی بیٹے تھے غالب کے ــــــ غالب اولاد تھے فہر کے اور فہر تھے بیٹے مالک کے ــــــ مالک اولاد تھے نضر کے اور نضر بیٹے تھے کنانہ کے ـــــــ کنانہ پسر ہوئے خزیمہ کے اور خزیمہ اولاد ہوئے مدرکہ کے ــــــ مدرکہ صاحبزادے تھے الیاس کے اور الیاس بیٹے تھے مضر کے ــــــــ مضر اولاد تھے نزار کی اور نزار بیٹے تھے معد کے ـــــــ اور معد اولاد تھے عدنان کے ۔
والد کا نام عبداللہ تھا ـــــ جناب عبداللہ کے والد عبدالمطلب تھے ــــــ عبدالمطلب بیٹے تھے ہاشم کے ــــــ ہاشم کے والد عبد مناف تھے ـــــــ مناف کے والد قصی اور قصی کے کلا ب ـــ کلاب اولاد تھے مرۃ کی اور مرۃ پسر تھے کعب کے ــــــ کعب اولاد تھے لؤی کی اور لؤی بیٹے تھے غالب کے ــــــ غالب اولاد تھے فہر کے اور فہر تھے بیٹے مالک کے ــــــ مالک اولاد تھے نضر کے اور نضر بیٹے تھے کنانہ کے ـــــــ کنانہ پسر ہوئے خزیمہ کے اور خزیمہ اولاد ہوئے مدرکہ کے ــــــ مدرکہ صاحبزادے تھے الیاس کے اور الیاس بیٹے تھے مضر کے ــــــــ مضر اولاد تھے نزار کی اور نزار بیٹے تھے معد کے ـــــــ اور معد اولاد تھے عدنان کے ۔
آپ ﷺربیع الاول کے
مہینے میں پیدا ہوئے اور سال تھا
"ہاتھیوں والا"۔
آپ ﷺکو بنو سعد کی حلیمہ نے دودھ پلایا ــــــ پیدائش سے
پہلے ہی والد دنیا سے تشریف لے جا چکے تھے ــــــ اور والدہ بھی چھ برس کی عمر میں وفات پا گئیں۔
پھر آپ ﷺکی کفالت آپ ﷺکے دادا عبدالطلب نے کی ــــــــ اور
ان کی وفات کے بعد چچا ابوطالب نے ۔
آپﷺ پچیس برس کے
ہوئے ، تو خویلد کی بیٹی خدیجہ سے شادی فرمائی ــــــــ چالیس برس کی عمر کو پہنچے
تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ ﷺ کو سب جہانوں کے لیے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے
والا مقرر فرما دیا ، یعنی نبی اور رسول کی عظیم ذمہ داری سے سرفراز فرمایا۔
جب آپ ﷺ اکیاون برس کے ہوئے ، تو آپ ﷺ کو بیت المقدس اور وہاں سے آسمانوں کی سیر کے لیے
لے جایا گیا ـــــــ اور پانچ نمازیں فرض کی گئیں ــــــ تریپن برس کو پہنچے تو ربیع الاول کے ایک سوموار کو مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت
فرمائی اور دوسرے سوموار مدینہ میں داخل ہوئے۔
آپ کی سات اولادیں ہوئیں : قاسم ، عبداللہ ،ابراہیم ، زینب، رقیہ، ام کلثوم، فاطمہ رضی اللہ عنہم
آپﷺ کے معجزات شمار
سے باہر ہیں : ان میں سے سب سے
عظیم تو قرآن ہے، پھر چاند کا دو ٹکڑے ہونا، انگلیوں سے پانی کے چشموں کا پھوٹ
پڑنا اور اس کی علاوہ بھی بہت سے دوسرے تھے
آپ ﷺ کا اخلاق قرآنی تھا اور کمر پہ مہر نبوت تھی، جو آپﷺ
کا وصف بیان کرتی تھی: نہ ان سے پہلے کوئی ا ن جیسا دیکھا گیا، نہ بعد میں
اور حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے سچ فرمایا:
ومثلک لم ترقط عینی ــــــــــــومثلک لم تلد النساء
میری آنکھ نے تیرے جیسا کوئی دیکھا ہی نہیں ـــــــــــــ اور تیری مثل کسی ماں نے جنا ہی
نہیں
ہجرت کے دسویں برس، جب آپﷺ کی عمر مبارک تریسٹھ برس تھی،
ربیع الاول کی دس راتیں گزر چکی تھیں اور سوموار ہی کا د ن تھا ــــ جب آپ ﷺ نے
وفات پائی اور مومنوں کی ماں عائشہ صدیقہ
رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں تدفین ہوئی۔
ماشاءاللہ !
جواب دیںحذف کریںنبی آخرالزماں کا ذکر کرنا اللہ رب العزت کی آپ پہ عنایت ہے۔
سبحان اللہ!
جی بالکل
حذف کریںیہ اللہ تعالیٰ کا ہی احسان ہے
بلاگ پر تشریف آوری کے لیے شکرگزار ہوں
سبحان اللہ فلک بھائی !
جواب دیںحذف کریںکیا نتھری ہوئی تحریر ہے۔ بہت خوبصورت ٹائم لائن پیش کی ہے آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی۔
جزاک اللہ۔
اُمید ہے کہ سلسلہ آگے تک چلتا رہے گا۔