ہفتہ، 20 اکتوبر، 2018

کرنیں ایک ہی مشعل کی : محمدﷺ

"کرنیں ایک ہی مشعل کی" کے نام سے ایک سیریز شروع کر رہا ہوں بتوفیق الٰہی ، جس میں امت کے کچھ بڑے لوگوں کا مختصر تعارف پیش کیا جائے گا۔ اصل میں یہ ایک عربی کتاب کا ترجمہ نما ترجمانی ہے ۔اللہ تعالیٰ شرف قبول بنائے اور اسے امت اور میرے لیے دنیا و آخرت میں مفید بنائے ۔ آغاز آج آقا و مولا ، حبیب رب العالمین، سید المرسلین ، محمد ﷺ کے ذکرِ خوش خصال سے :


النبیﷺ


وہ اللہ کے رسول اور ہمارے سردار ہیں ، ـــــــ ان کا اسم گرامی ہے "محمد" ۔
   والد کا نام عبداللہ تھا ـــــ جناب عبداللہ کے والد عبدالمطلب   تھے ــــــ عبدالمطلب بیٹے تھے ہاشم کے ــــــ ہاشم کے والد عبد مناف تھے ـــــــ مناف کے والد قصی اور قصی   کے کلا ب ـــ کلاب اولاد تھے مرۃ کی اور مرۃ پسر تھے کعب کے ــــــ کعب اولاد تھے لؤی کی اور لؤی بیٹے تھے غالب کے ــــــ غالب اولاد تھے فہر کے اور فہر تھے بیٹے مالک کے ــــــ مالک اولاد تھے نضر کے اور نضر بیٹے تھے کنانہ کے ـــــــ کنانہ پسر ہوئے خزیمہ کے اور خزیمہ اولاد ہوئے مدرکہ کے ــــــ مدرکہ صاحبزادے تھے الیاس کے اور الیاس بیٹے تھے مضر کے ــــــــ مضر اولاد تھے نزار کی اور نزار بیٹے تھے معد کے ـــــــ اور معد اولاد تھے عدنان کے ۔
آپ  ﷺربیع الاول کے مہینے میں پیدا ہوئے  اور سال تھا "ہاتھیوں والا"۔
آپ ﷺکو بنو سعد کی حلیمہ نے دودھ پلایا ــــــ پیدائش سے پہلے ہی   والد دنیا سے تشریف لے  جا چکے تھے ــــــ اور والدہ بھی  چھ برس کی عمر میں  وفات پا گئیں۔
پھر آپ ﷺکی کفالت آپ ﷺکے دادا عبدالطلب نے کی ــــــــ اور ان کی وفات کے بعد چچا ابوطالب نے ۔
آپﷺ  پچیس برس کے ہوئے ، تو خویلد کی بیٹی خدیجہ سے شادی فرمائی ــــــــ چالیس برس کی عمر کو پہنچے تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ ﷺ کو سب جہانوں کے لیے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا مقرر فرما دیا ، یعنی نبی اور رسول کی عظیم ذمہ داری سے سرفراز فرمایا۔
جب آپ ﷺ اکیاون برس کے ہوئے ، تو آپ ﷺ کو  بیت المقدس اور وہاں سے آسمانوں کی سیر کے لیے لے جایا گیا ـــــــ اور پانچ نمازیں فرض کی گئیں ــــــ   تریپن برس کو پہنچے تو ربیع الاول کے  ایک سوموار کو مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی  اور دوسرے سوموار مدینہ میں داخل  ہوئے۔
آپ کی سات اولادیں ہوئیں : قاسم ، عبداللہ  ،ابراہیم ، زینب، رقیہ، ام کلثوم، فاطمہ  رضی اللہ عنہم
آپﷺ کے معجزات شمار  سے  باہر ہیں : ان میں سے سب سے عظیم تو قرآن ہے، پھر چاند کا دو ٹکڑے ہونا، انگلیوں سے پانی کے چشموں کا پھوٹ پڑنا اور اس کی علاوہ بھی بہت سے دوسرے تھے
آپ ﷺ کا اخلاق قرآنی تھا اور کمر پہ مہر نبوت تھی، جو آپﷺ کا وصف بیان کرتی تھی: نہ ان سے پہلے کوئی ا ن جیسا دیکھا گیا، نہ بعد میں
اور حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے سچ فرمایا:
ومثلک لم ترقط عینی ــــــــــــومثلک لم تلد النساء
میری آنکھ نے تیرے جیسا کوئی دیکھا ہی نہیں  ـــــــــــــ اور تیری مثل کسی ماں نے جنا ہی نہیں
ہجرت کے دسویں برس، جب آپﷺ کی عمر مبارک تریسٹھ برس تھی، ربیع الاول کی دس راتیں گزر چکی تھیں اور سوموار ہی کا د ن تھا ــــ جب آپ ﷺ نے وفات پائی  اور مومنوں کی ماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں تدفین ہوئی۔


بدھ، 24 جنوری، 2018

قرآن سے تعلق


آج کا ملحد بھی قرآن کو اساطیر الاولین کہتا ہے اور عہد قدیم کا ملحد بھی یہی کہتا تھا.... قرآن اور جدید اردو شاعری کے نمونے اس پہ شاہد ہیں... بے شک قرآن اللہ رب العزت کی ذات، صفات اور حکم و نظام کو سمجھنے اور ماننے کی شاہ کلید ہے... سو کفر و الحاد کے بڑھتے اٹھتے طوفان کو اس معجزہ ہی کی مدد سے مثلِ خس و خاشاک بٹھایا اور واپسی کا رستہ دکھایا جا سکتا ہے...تعلیم القرآن اور تذکیر بالقرآن کو اپنی روزانہ ذاتی، جماعتی اور خاندانی روٹین میں جگہ دینا ہر مومن و مسلم پہ لازم ہے... آئیے اپنے گھر سے شروع کرتے ہیں.... ان شاءاللہ
ذاتی طور پر :
روزانہ ایک ربع......تلاوت
دو رکوع......... تلاوت مع ترجمہ
خاندان کے ساتھ :
ایک رکوع..... ترجمہ و مختصر تفسیر (نصاب طے کر لیا جائے)
جماعتی زندگی :
ایک رکوع...... ترجمہ و تفسیر (تحریکی و دعوتی و فلاحی و کاروباری و سرکاری و غیر سرکاری دفاتر)
اللہ تعالٰی ہمیں توفیق عطا فرمائے اور اسے ہماری دنیا و آخرت کو سنوارنے والا بنا دے... بے شک وہی ولی التوفیق ہے
فلک شیر چیمہ، چوبیس جنوری 2018، علی پور چٹھہ


منگل، 16 جنوری، 2018

وقت اور تحاریک اسلامی کے کارکنان

وقت کیسے گزارا جائے ـــــــ وقت کیسے کاٹا جائے ـــــــ وقت کیسے kill کیا جائے ــــــ یہ جملے داعی اور تحاریک ہائے اسلامی کے کارکنان کے منہ سے کیسے نکل سکتے ہیں ـــــــــ یہ وقت ہی تو ان کا اصل سرمایہ ہے ـــــــــ افراد سازی کے لیے ـــــــ قرآن سے تعلق جوڑنے کے لیے ــــــــــ اس میں غور و فکر اور تدبر کے لیے ــــــــ دعوت دین کے لیے ـــــــــ اقامت دین کے لیے ــــــــــــ مسلمانوں کو درپیش بڑے چھوٹے مسائل کے لیے جان کھپانے کے لیے ـــــــــــ داعی اور اقامت دین کے کسی کارکن کا دن اللہ کے رسول ﷺ کی نقل کرتے ہوئے دین کے لیے جدوجہد کرتے گزرنا چاہیے ـــــــــــ اور رات کا کچھ حصہ اپنے رب سے مناجات کرتے ہوئے ــــــــــ اسے پاس کرنے کے لیے وقت ملتا ہی کون سا ہے ــــــــــ جب کہ اسے تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز ادا کرنے کے لیے مسجد کی طرف جانے کی لپک لگی ہوتی ہے ــــــــــ اپنے بیمار بھائی کی عیادت کے لیے جانا ہوتا ہے ــــــــــ کسی ضرورت مند بھائی کی حاجت برآری کے لیے پہنچنا ہوتا ہے ـــــــــــ مظلوم کی نصرت اور ظالم کا ہاتھ روکنے کے لیے کوشش کرنا ہوتی ہے ـــــــــــ اپنے اہل و عیال کے لیے رزق حلال کی کوشش کرنا ہوتی ہے ـــــــــــــ انہیں آگ سے بچانے کے لیے تربیت اور تحریض کے کڑے سے گزارنا ہوتا ہے ــــــــــ وقت اس کے لیے ضائع کرنے کی جنس ہو ہی نہیں سکتی ـــــــــــ سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور دیگر diversions اس کے لیے محض حصولِ مقصد کا ایک ٹول ہوتا ہے، اور انہیں وہ اتنی ہی اہمیت دیتاہے ، جتنی دی جانی چاہیے ـــــــــــ ہر دس منٹ بعد اس کا ہتھ فیس بک کو ریفریش کر کے دیکھنے کے لیے بے تاب نہیں ہوتا ــــــــ ہر شام اس کا وقت گھنٹوں کے حساب سے ٹی وی سکرین کی نظر نہیں ہوتا ــــــــــ میدان دعوت و جہاد کے وہ شہسوار ہم نے حال ہی میں دیکھے سنے ہیں ، جو فارغ وقت ملتے ہی قرآن کھول کر اپنے مالک کا کلام پڑھنے اور اس پہ غورو فکر کرنے میں مشغول ہو جاتے تھے ـــــــــــ انہیں سوشل میڈیا لائکس، کمنٹس اور ریٹویٹتس کی حقیقت کا اندازہ تھا ـــــــــــ وہ اسے استعمال کرتے بھی تھے، تو ضرورت کے مطابق ـــــــــــ ان کا اوڑھنا بچھونا، مرنا جینا اس پہ اور اس کے لیے نہیں ہوتا تھا ــــــــــــ وہ شاید جانتے تھے، کہ جب آپ افکار و صور کے جنگل میں ہمہ دم بسر کرتے ہیں ، تو منکرات کو روکنے کا جذبہ آہستہ آہستہ سرد پڑتا ہے، "برداشت" کی عادت گہری ہوتی جاتی ہے ــــــــــــــ اللہ کی کتاب کھولت کسلمندی محسوس ہوتی ہے اور چہروں کی کتاب کھولتے ایک گونہ فرحت ــــــــــ بیمار یا پریشان بھائی کی عیادت و نصرت کے لیے گھر سے نکنا دشوار ترین ، جبکہ سٹیٹس کاپی پیسٹ کرنا بڑی نیکی دکھائی دیتا ہے ــــــــــــ صالحین کی صحبت میں بیٹھ کر دل کی رگڑ مانجھ بس "ایسے ہی سا" کام اور سکرین پہ آ رہے لائیو درس کا تیسوان حصہ سن کر ماشاءاللہ کا تبصرہ کافی محسوس ہوتاہے ــــــــــ 
جلد وہ دن آنے والا ہے
جب لوگ اپنی عمر کی گھڑیاں عملِ نافع کے کے بغیر گزارنے پہ نادم ہوں گے
یاد رکھو
بے شک وقت گزر جاتا ہے 
اور یہ گھڑیاں ضائع ہو جاتی ہیں
سو، داعی کا وقت اس کی دولت ہے اور اس کے مالک کے اسے قریب کرنا کا ذریعہ بھی ــــــــــــــــ شیطان کہیں اسے دھوکے میں نہ ڈال دےــــــــــــ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے دین کے لیے قبول فرما لے، زندہ بھی اسلام پہ رکھے اور موت بھی ایمان و اسلام کی بہترین حالت میں عطا فرمائے 
آمین