منگل، 16 جنوری، 2018

وقت اور تحاریک اسلامی کے کارکنان

وقت کیسے گزارا جائے ـــــــ وقت کیسے کاٹا جائے ـــــــ وقت کیسے kill کیا جائے ــــــ یہ جملے داعی اور تحاریک ہائے اسلامی کے کارکنان کے منہ سے کیسے نکل سکتے ہیں ـــــــــ یہ وقت ہی تو ان کا اصل سرمایہ ہے ـــــــــ افراد سازی کے لیے ـــــــ قرآن سے تعلق جوڑنے کے لیے ــــــــــ اس میں غور و فکر اور تدبر کے لیے ــــــــ دعوت دین کے لیے ـــــــــ اقامت دین کے لیے ــــــــــــ مسلمانوں کو درپیش بڑے چھوٹے مسائل کے لیے جان کھپانے کے لیے ـــــــــــ داعی اور اقامت دین کے کسی کارکن کا دن اللہ کے رسول ﷺ کی نقل کرتے ہوئے دین کے لیے جدوجہد کرتے گزرنا چاہیے ـــــــــــ اور رات کا کچھ حصہ اپنے رب سے مناجات کرتے ہوئے ــــــــــ اسے پاس کرنے کے لیے وقت ملتا ہی کون سا ہے ــــــــــ جب کہ اسے تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز ادا کرنے کے لیے مسجد کی طرف جانے کی لپک لگی ہوتی ہے ــــــــــ اپنے بیمار بھائی کی عیادت کے لیے جانا ہوتا ہے ــــــــــ کسی ضرورت مند بھائی کی حاجت برآری کے لیے پہنچنا ہوتا ہے ـــــــــــ مظلوم کی نصرت اور ظالم کا ہاتھ روکنے کے لیے کوشش کرنا ہوتی ہے ـــــــــــ اپنے اہل و عیال کے لیے رزق حلال کی کوشش کرنا ہوتی ہے ـــــــــــــ انہیں آگ سے بچانے کے لیے تربیت اور تحریض کے کڑے سے گزارنا ہوتا ہے ــــــــــ وقت اس کے لیے ضائع کرنے کی جنس ہو ہی نہیں سکتی ـــــــــــ سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور دیگر diversions اس کے لیے محض حصولِ مقصد کا ایک ٹول ہوتا ہے، اور انہیں وہ اتنی ہی اہمیت دیتاہے ، جتنی دی جانی چاہیے ـــــــــــ ہر دس منٹ بعد اس کا ہتھ فیس بک کو ریفریش کر کے دیکھنے کے لیے بے تاب نہیں ہوتا ــــــــ ہر شام اس کا وقت گھنٹوں کے حساب سے ٹی وی سکرین کی نظر نہیں ہوتا ــــــــــ میدان دعوت و جہاد کے وہ شہسوار ہم نے حال ہی میں دیکھے سنے ہیں ، جو فارغ وقت ملتے ہی قرآن کھول کر اپنے مالک کا کلام پڑھنے اور اس پہ غورو فکر کرنے میں مشغول ہو جاتے تھے ـــــــــــ انہیں سوشل میڈیا لائکس، کمنٹس اور ریٹویٹتس کی حقیقت کا اندازہ تھا ـــــــــــ وہ اسے استعمال کرتے بھی تھے، تو ضرورت کے مطابق ـــــــــــ ان کا اوڑھنا بچھونا، مرنا جینا اس پہ اور اس کے لیے نہیں ہوتا تھا ــــــــــــ وہ شاید جانتے تھے، کہ جب آپ افکار و صور کے جنگل میں ہمہ دم بسر کرتے ہیں ، تو منکرات کو روکنے کا جذبہ آہستہ آہستہ سرد پڑتا ہے، "برداشت" کی عادت گہری ہوتی جاتی ہے ــــــــــــــ اللہ کی کتاب کھولت کسلمندی محسوس ہوتی ہے اور چہروں کی کتاب کھولتے ایک گونہ فرحت ــــــــــ بیمار یا پریشان بھائی کی عیادت و نصرت کے لیے گھر سے نکنا دشوار ترین ، جبکہ سٹیٹس کاپی پیسٹ کرنا بڑی نیکی دکھائی دیتا ہے ــــــــــــ صالحین کی صحبت میں بیٹھ کر دل کی رگڑ مانجھ بس "ایسے ہی سا" کام اور سکرین پہ آ رہے لائیو درس کا تیسوان حصہ سن کر ماشاءاللہ کا تبصرہ کافی محسوس ہوتاہے ــــــــــ 
جلد وہ دن آنے والا ہے
جب لوگ اپنی عمر کی گھڑیاں عملِ نافع کے کے بغیر گزارنے پہ نادم ہوں گے
یاد رکھو
بے شک وقت گزر جاتا ہے 
اور یہ گھڑیاں ضائع ہو جاتی ہیں
سو، داعی کا وقت اس کی دولت ہے اور اس کے مالک کے اسے قریب کرنا کا ذریعہ بھی ــــــــــــــــ شیطان کہیں اسے دھوکے میں نہ ڈال دےــــــــــــ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے دین کے لیے قبول فرما لے، زندہ بھی اسلام پہ رکھے اور موت بھی ایمان و اسلام کی بہترین حالت میں عطا فرمائے 
آمین

1 تبصرہ: