منگل، 11 اپریل، 2017

آپ کیوں لکھتے ہیں؟؟


مقصدیت ادیب کے لیے بنیادی تحریک بنتی ہے یا محض اپنے اندر چھپے متن کا وفور اسے مجبور کرتا ہے، کہ وہ لکھے اور اس پہ کوئی خاص رنگ نہ چھڑکے، اس کا بازو نہ مروڑے، یہ بحث پتا نہیں کب سے ہو رہی ہے اور امید ہے، جب تک لکھا جاتا رہے گا، یہ جاری رہے گی۔مجھے تو اس مختصر اظہاریے میں بلا کم و کاست اس حوالہ سے اپنا مشاہدہ اور نکتہ نظر بیان کرنا ہے۔

بچپن سے میں نے جو کچھ پڑھا، عمرو عیار سے لے کر ایکسٹو تک، نعیم اور عبداللہ کی تگ و تاز  سے لے کر راشد منہاس شہید کی قربانی تک، مسلکی لٹریچر سے سید مودودی تک، منڈیلا سے لے کر شیخ الحدیث ذکریا کی سوانح تک، البریلویہ سے لے کر بریلویوں کے جواب تک، خوابوں کی سائنسی حقیقت سے لے کر خواب دکھاتے شفیق الرحمان تک، کیمیا گر سے لے دریائے پیڈرا کے کنارے بیٹھ کر روتی دوشیزہ تک، توفیق رفعت سے لے کر ولی اور عباس تابش سے لے کر میر تک، خروج و ارجاء اور تسنن و تجدد سے تصوف اور طریقت تک۔اس سب میں چند ہی چیزیں مشترک تھیں ، جو ہر متن کی تہ میں کسی نہ کسی شکل میں موجود ہوتی تھیں ۔

1)تخلیقیت کی عطا شدہ صلاحیت کا اظہار۔مادہ خلق، جو القاء و الہام سے عبارت ہے ۔یہ سب کو عطا نہیں ہوتا، خواہ کوئی کسی نظریے سے کس قدر متاثر کیوں نہ ہو اور کسی منظر ، واقعے سے کسی مقدر اثر قبول کیوں نہ کرے۔ یہ جس کو ملتا ہے، وہی اس قابل ہوتا ہے ، کہ اسے چمکا لے ، اسے عدم سے وجود میں لانا میرے خیال میں کسی کے بس میں نہیں ۔ آپ شاعر، ادیب یا تخلیق کار ہیں یا نہیں ہیں ، درمیانی کوئی صورت نہیں ہوتی۔تو میرے خیال میں کوئی شخص تب ہی لکھ پاتا ہے، جب وہ اس مادہ سے کچھ نہ کچھ حصہ منطقہ غیب سے پاتا ہے ، جیسا کہ بہت سے ادباء و شعراء نے اس حوالہ سے اپنے تجربات اور خیالات کو پیش کیا ہے ۔ 

2)مقصدیت، یعنی کسی نظریے سے متاثر ہونا ۔جو حق سمجھنا، اس کی تبلیغ ۔ اس حوالے سے کس قدر لکھا گیا ہے ، ہم سب بخوبی واقف ہیں ۔ تمام مذہبی ، اصلاحی ، انقلابی لٹریچر اسی قبیل سے ہے۔ بلکہ وہ تمام لتریچر بھی ، جو یہ دعوا رکھتا ہے، کہ وہ محض تفریح کے لیے لکھا گیا ہے اور کسی خاص نظریہ کا پرچارک نہیں ہے ، وہ بھی کسی نہ کسی نظریہ حیات کے تابع ہی ہوتا ہے اور اس کا بے نظریہ بتایا جانا محض ایک غلط فہمی ہوتا ہے اور کچھ بھی نہیں ۔ سو ادب برائے ادب اور ادب برائے زندگی کے دونوں مدارس فکر دراصل ایک نطریے کے پیروکار ہیں ۔ایک کے ہاں مقصدیت کسی مذہب، نظریہ اخلاق یا روحانی تجربہ و اظہار سے پھوٹتی ہے ، تو دوسرے کے ہاں زندگی کے مادی پہلو کو زیادہ اہمیت دینے کا نظریہ طاقتور ہوتا ہے۔ ویسے صرف شہرت کا حصول بھی ایک مقصد ہے اور ایک نظریہ حیات کے تابع ہے اور اس کے لیے لکھنے والے بھی کم نہیں ہیں۔

3)مالی یافت۔ایک وقت تھا، میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا، کہ کوئی شخص اپنا لفط بیچ سکتا ہے۔ لفظ ایک اونچی علامت تھی میرے ذہن میں ، جس کی حرمت اور تحریک پہ جان دی جا سکتی ہے ۔ جو سامنے کی حقیقتوں سے ماورا ، اعلیٰ اورخالص و لطیف حقیقتوں کے در کھولتا ہے ۔پھر پتہ چلا کہ روٹی کے دولقمے بہت بڑی حقیقت ہیں، جو آنکھ بند کرنے پہ مجبور بھی کر سکتے ہیں ۔پھر سمجھ آئی ہے، کہ یہ تو پیشہ بھی ہے ، سو حق لکھ کر بیچا بھی سکتا ہے، گو کم ہی کا حق بکتا ہے ، زیادہ اس سے "حق" ہی وصول کرتے ہیں۔ خیر لکھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہوتا ہے اور جب یہ ہوتا ہے، تو پھر بہت دفعہ قلم صرف وہ نہیں لکھتا، جو لکھنے والا کا ایمان و مقصد اور نظریہ ہوتا ہے ۔

4)معلوم انسانی مسائل، تعلقات، خدشات سے لے کر غیب کی پر کشش یا ڈرانے والے مظاہر کے درمیان پیش قدمی یا رجعت کا مسلسل سفر۔ لتریچر اسی سے عبارت ہے۔ 

تو کوئی کیوں لکھتا ہے ، مجھے لگتا ہے، کہ انہی مندرجہ بالا تحاریک کی انگیخت سے لکھا جاتا ہے۔اگر ہر تحریر کے پیچھے موجود مقاصد کی وین ڈایا گرام بنائی جائے ، تو ہر تحریر میں ان کی فیصد مختلف ہو گی، لیکن ہو گی یہی۔ یہ سب وجوہات بالعموم ان لوگوں کے لکھنے کی ہیں، کہ لکھنا جن کا مسئلہ ہے ۔

فلک شیر


Related Posts:

  • عشق اور محبت میں فرق عرض کچھ یوں ہے، کہ زندگی، انسان ، خدا ، زمانے اور کائنات کے باہم تعلق کی مانند محبّت بھی ایسا اسرار ہے، جسے علم کی ہر شاخ کے لوگوں نے مخصوص تناظر میں دیکھا اور جانا ہے............ اہلِ شریعت (اسلامی) کے ہاں اصل متون میں … Read More
  • ساز و مغنٌی ........ایک مکالمہ مغنی نے گود میں لیے ساز کے تاروں کو سرسری چھیڑا ....... منہ بسورتے طفل کی سی صدا اُن میں سے برآمد ہوئی ........گویا ناراض ہوں.....اور رخصت کے طلب گار ہوں......مغنی مسکرایا اور سوال کیا ....... م:خفا کیوں ہو......تمہارا اور… Read More
  • قصہ ابو ظاہر و ابوباطن ۔۔۔۔۔۔۔۔ ابو ظاہر ابو باطن سے گویا ہوا:   "حضور قبلہ عالم! ہم بندگانِ نفس، کشتگانِ حرص و ہوس آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے ہیں ، کہ اُس آزار اور اِ ن امراض ...........دونوں کا علاج پائیں " ابو باطن نے کہا : "یا اباظاہر!! دونوں … Read More
  • راشد:اپنی آگ میں جل اٹھا پرندہ راشد کو لوگ " جنسی ناآسودہ" اور "جسم کا آدمی" کہتے ہیں اور اپنے ذہنی "تقوٰی" کی داد پاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شعرِ نو کو جنم دیتا راشد  ۔۔۔۔۔۔ انوکھے مضامین اور کھرےحرف برتنے  اور جمع  کرنے والاراشد۔۔۔۔۔۔… Read More
  • یوسف کا مصر ........ الله غایتنا ..... الرسول قدوتنا...... القرآن دستورنا........ الجهاد سبيلنا ........ الموت فى سبيل الله أسمى أمانينا..........اخوان کا تو  اپنے خالق سے وعدہ ہے............موت تو ان کو بھی آنا ہے جو آج چونا گچ محل… Read More

4 تبصرے:

  1. درست استاد محترم، ڈائری میں نقل کر رہا ہوں

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

      حذف کریں
    2. اللہ تعالیٰ برکت دیں انس بھائی
      دعا فرمائیں، ہماری نیتیں لوجہ الکریم خالص ہو جائیں

      حذف کریں
  2. گو کم ہی کا حق بکتا ہے، زیادہ تر اس سے حق وصول ہی کرتے ہیں، حق بات ہے لیکن۔۔ حق لکھ کر حق کمانے والوں کے لیے۔۔۔ اس سے زیادہ بابرکت کمائی اور کیا ہوسکتی ہے۔

    جواب دیںحذف کریں