الله غایتنا ..... الرسول قدوتنا...... القرآن دستورنا........ الجهاد سبيلنا ........ الموت فى سبيل الله أسمى أمانينا..........اخوان کا تو اپنے خالق سے وعدہ ہے............موت تو ان کو بھی آنا ہے جو آج چونا گچ محلات میں چھپے ہیں............مصر کے منافقوں کو کوئی جا کے بتائے کہ اس زمین پہ کبھی فراعین بھی بسا کرتے تھے..............اور وہ آج محض عبرت بہم پہنچاتے ہیں..........
مصری فوج ،جعلی لبرل اور امریکیوں اسرائیلیوں کے پِلے منافق سیاستدان باطل کے ساتھ کھڑے ہیں .........اور وقت تو کھرے کو آسانی سے آسانی سے کھرا نہیں مانتا......کجا یہ کہ باطل کو .........
حق پہ کھڑا اکیلا آدمی بھی مثل ایک لشکر کے ہوتا ہے...........چراغ تنہا جلتا ہے اور تاریکی کا سارا قبیلہ اُس کے آگے بھاگتا ہے........
پانچ سو انتیس لوگوں کو پھانسی کا حکم دینے والی عدالت کی کرسی پہ انسان نہیں، انسان نما حیوان بیٹھے تھے۔۔۔۔۔۔۔نہیں کچھ غلط کہہ گیا میں ، جانور بھی شاید ایسا نہ سوچ سکیں ۔
موت ان کو نہیں آئی ، جو حق کی راہ میں ظالموں کے ہاتھوں مارے جا رہے ہیں............وہ تو اپنے قاتلوں کویہ کہہ کے اپنے رب کے حضور حاضر ہو رہے ہیں................
تم نے ہماری دنیا خراب کی.............اور ہم نے تمہاری عاقبت.........
دل ہے کہ رات کے اس پہر قابو میں نہیں اور آنکھ تر ہے............دامن میں کوئی عمل نہیں کہ غار والوں کی طرح حضور حق پیش کیا جائے..........
بے بسی ہے اور .......................دل گویا کسی کی مٹھی میں..........
کل مصر کے بازار میں تیرا یوسف ارزاں تھا اور آج تیرے بندوں اور بندیوں کا خون ....................مولا!!!
اللہم انصر اخواننا فی مصر............اللہم احفظ المسلمین............اللہم اید المومنین...........اللہم اہلک الظالمین بالظالمین................نشکو ضعف قوتنا و قلۃ حیلتنا الیک..................یا ارحم الراحمین...............
اقوام متحدہ، حقوق انسانی کی تنظیموں، دنیا کی تمام انصاف پسند حکومتوں اور عوام سب کو چاہئے تھا کہ وہ مصر میں ظلم وستم کا جو خطرناک عمل وہاں کی عدالتوں کی طرف سے جاری ہے اس کے خلاف آواز بلند کرتے تاکہ وہاں انسانیت کا مزیدخون بہنے سے روکا جاسکے اور عدل و انصاف کا بول بالا ہوسکے۔ مگر افسوس امت کے سواد اعظم کی جانب سےبھی ابھی تک ایسا کوئی اقدام نہیں ہوا۔
جواب دیںحذف کریں