جمعرات، 6 فروری، 2014

حوا زادی (نثری نظم)


حوا زادی 


سرما کی یخ پھینکتی ہوا
اور
گرما کی قہر برساتی لُو
روزِ ازل شاید
اِن دونوں کا انتساب
لڑکیوں کے نام کیا گیا تھا
جنہیں
دونوں میں سے ایک کی
زندگی بھر مہمانی کرنا ہوتی ہے 

فلک شیر


3 تبصرے:

  1. احساس اوت استعاروں سے سلگتے الفاظ کو آپ نے نظم کا روپ دے کر مھتصر مگر
    جامع بات کو بیان کردیا ہے -

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. زبیر بھائی! آپ کی محبت ہے۔
      شکر گزار ہوں ۔۔۔۔۔ بے حد

      حذف کریں
  2. یہ تبصرہ بلاگ کے ایک منتظم کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں