اتوار، 14 اگست، 2016

صور من حیات الصحابہ اور سعید بن عامر جمحی رضی اللہ عنہ

ہمارے ننھیال کے گاؤں کی چھوٹی سی مسجد میں ایک الماری تھی... ایک دن اس میں سے پرانے مذہبی مجلے اور رسالے ڈھونڈتے ڈھونڈتے ایک عربی کتاب ہاتھ لگی.... عربی کی جو تھوڑی بہت شد بد تھی... اس کے سہارے پہلے چند صفحات پڑھنے کی کوشش کی... پتا چلا کہ کتاب اصحاب رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سوانح پہ مشتمل ہے.... مسجد میں اکیلا بیٹھا تھا ــــــــ پہلا باب سعید بن عامر جمحی رضی اللہ عنہ کے تذکار پہ مشتمل تھا ــــــــ پتا نہیں کتنی دیر میں وہاں بیٹھا روتا رہا.... کیا آدمی تھے سعید.... کیا مشکل مثالیں چھوڑ گئے... ہم اکیسویں صدی کے خواہشات کے اسیر ردی لوگ اور کہاں یہ ہیرے موتی.....
پھر سوچا کہ اس کتاب کا ترجمہ کروں... دو تین اصحاب کے تذکار ترجمہ کیے.... پھر کسی نے بتایا کہ اس کا ترجمہ شیخ محمود احمد غضنفر مرحوم کر چکے ہیں.... بعد میں شیخ سے بھی تفصیلی ملاقاتیں رہیں.... مگر اس کتاب کی پہلی قراءت میرے لیے آج بھی سرمایہ ہے.... اور روز حشر بھی ان شاءاللہ ہو گی.....
سوچتا ہوں کہ صرف تبرکاً اس کا ترجمہ کروں..... واللہ الموفق

اب اس کے پہلے باب کا ایک ٹکڑا ملاحظہ فرمائیں :

حمص والوں کا وفد لوٹا تو امیرالمومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان کے ہاتھ سعید بن عامر رضی اللہ عنہ کے لیے ایک ہزار دینار کی تھیلی بھجوائی..... کیونکہ حمص والوں نے اپنے اس گورنر کے فقر کی داستان امیر المومنین کو سنا دی تھی..
سعید رضی اللہ عنہ کو یہ دینار پہنچے تو فرمایا... انا للہ و انا الیہ راجعون
اہلیہ نے پوچھا... کیا ہوا؟... کیا امیرالمومنین وفات پا گئے؟
سعید نے کہا.... اس سے بھی بڑا معاملہ درپیش ہے
دوبارہ سوال کیا.... کیا مسلمانوں پر کوئی بڑی مصیبت آ پڑی ہے؟
فرمایا.... اس سے بھی بڑی مصیبت آ پڑی ہے
پوچھنے لگیں.... اس سے بڑی کیا مصیبت ہے... ہوا کیا ہے؟
فرمانے لگے.... دنیا میرے گھر آ گھسی ہے کہ میری آخرت کو برباد کر دے.... اور ہمیں فتنہ میں مبتلا کر دے..
اہلیہ کو دیناروں کی خبر نہ تھی.... کہنے لگیں کی دنیا گھس آئی ہے تو نکال باہر کیجیے
سعید بن عامر رضی اللہ عنہ نے فوراً کہا... کیا اس سلسلے میں میری مدد کرو گی؟
انہوں نے کہا.... جی ضرور
سعید رضی اللہ عنہ نے دیناروں کی تھیلی ان کے حوالے کی.... کہ اسے مسلمانوں کے فقراء میں تقسیم کر دیجیے

فلک شیر

4 تبصرے: