پیر، 3 اکتوبر، 2016

اوریا صاحب! کیا پنجابی ہونا قابل شرم ہے؟؟


کل ہمارے محترم شاہد اعوان صاحب نے اوریا مقبول جان صاحب کی ایک ویڈیو کی طرف توجہ دلائی، جس میں اوریا صاحب فرما رہے تھے کہ انہیں اپنے پنجابی ہونے پہ شرمندگی ہوتی ہے۔ویڈیو شئیر کرنے والے صاحب ایک لسانی جماعت کے ہمدرد تھے۔اس پہ جو پریشان سے خیالات پیش کیے ــــــــــــوہ  پیش خدمت ہیں:

جن صاحب نے یہ ویڈیو شئیر کی ہے،  اسی نسل کے سید مودودی کو بالآخر نظر آیا تھا کہ اسلام کے لیے کام کرنے کے لیے جو حرارت درکار ہے، آج وہ پنجاب اور لاہور کے سوا کہیں دستیاب نہیں اور اقبال جیسا نابغہ وہیں ہے ــــــــــــ اور جس زمانے کی کہانی اوریا صاحب سنا رہے ہیں ، اس زمانے میں پنجاب میں مذہب اور دنیا کے ٹھیکیدار یہی گروہ تھے اور جن سپاہیوں نے اٹک سے چکوال اور رحیم یار خان تک انگریز کے جھنڈے تلے جان دی تھی ، انہیں یہ بتایا گیا تھا کہ انگریز عادل حاکم ہے ـــــــــــــــ روٹی سے مجبور وہ بے چارہ کسان زادہ اپنی ماں کی دعاؤں کے سائے میں انگریز بہادر کی فوج کی وردی پہن لیتا تھا ـــــــــــــــ اسے گالی دینا مجھے اچھا نہیں لگتا ـــــــــــــ آپ یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ سیاسی شعور ان میں نہیں تھا اتنا ـــــــــــ لیکن آپ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہر دس بیس سال بعد کوئی افغانستان یا کسی اور خطے سے یہاں آن دھمکتا تھا ، کبھی سکھ آ جاتے تھے ــــــــــــ تو اس کے لیے ہر کوئی حاکم ہوتا تھا ، مذہب اس سلسلہ میں کوئی بڑا معاملہ نہیں تھا ــــــــــــــ یہ دین اسلام کی خاطر لڑی جانے والی جنگیں کم اور اقتدار کی کشمکش زیادہ ہوتی تھی ـــــــــــــــ اسی کے تسلسل میں انگریزوں کے لڑنے ولے سپاہی کو دیکھیں۔

 جہاں تک مخدوموں ، ٹوانوں اور چودھریوں کی بات ہے ، ان کی صفائی دینے کی ضرورت ہمیں نہیں ہے اور نہ ہی انہیں ــــــــــــ وہ آج بھی حاکم ہیں اور کل بھی تھے ـــــــــــ ان کی منزل کھوٹی کرنے کے لیے ہم جیسے کئی لہو میں نہا گئے، معاش کا چراغ گل کروایا ــــــــ بچوں کا مستقبل برباد کیا ـــــــ صلاحیتیں برباد کیں ـــــــــ خواب دیکھتے لوگ، آدرش کی خاطر سب کچھ تج دیتے لوگ ـــــــ لیکن وہ آج بھی وہیں ہیں ــــــــــــ آپ انہیں غدار کہیں یا بیسواؤں کی اولاد ، انہیں کچھ فرق نہیں پڑتا ۔

یو پی سی پی کے علماء نے واقعی انگریز کے خلاف جنگ لڑی تھی ـــــــــــــــــ اس میں البتہ کوئی شک نہیں ، لیکن اس کے بعد وہیں کے مدارس نے حالات سے سمجھوتہ کر لیا، اور ملکہ عالیہ اور ریذیڈنٹ بہادر کی شان میں قصائد اور استقبالیے پیش کیے حالات سے مجبور ہو کر ـــــــــــــــ ہم انہیں گالی کیسے دے سکتے ہیں ، وہ بڑے لوگ تھے ، حالات سے مجبور ہو گئے۔

اوریا صاحب سے مجھے گلہ ہے کہ کسی خالص علمی اور عملی کام کی طرف یہ نوجوان طبقے، بالخصوص دینی رجحان رکھنے والوں کو موڑ نہیں سکے اور بس ایک جذباتیت سی جذباتیت ہے ـــــــــ بظاہر سطحی سی۔

 خطے اپنا رنگ بدلتے ہیں ــــــــــــــــــ پنجابی ہونے پہ شرم کیوں آتی ہے انہیں ــــــــــــــــــ اپنی کمزوریوں کو مٹی کے سر نہیں ڈالنا چاہیے

فلک شیر

کیہ جاناں میں کون....

نہ میں صافی ، نہ میں صوفی..... نہ میں جاناں رفض  نصب نوں

نہ میں شامی ، نہ میں کوفی..... نہ میں جاناں قدر  کسب نوں

نہ میں سبق فقہ دا پڑھیا........ نہ میں سانگ مذہب دا بھریا

نہ میں جاناں شرق غرب نوں ..... نہ میں جاناں عجم عرب نوں

نہ میں جھوٹا ، نہ میں سچا ..... نہ میں پختہ، نہ میں کچا

چھمک نروئی ، نہ میں ڈچا..... نہ میں جاناں نام نسب نوں

بس ورد الف دا کیتی جاواں.... پچھے میم دے نیتی جاواں

نہ میں جاناں زیراں زبراں.... نہ میں جاناں ضم نصب نوں

فلک شیر
3 اکتوبر 2016
گیارہ بجے دن